Friday, April 17, 2020

کرونا وائرس ہمیں کیا سکھانے آیا ہے؟


کرونا وائرس اور ہمارا طرزِ زندگی:
(تحریر:پروفیسر محمد عمران حفیظ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمجھدار انسان وہ ہوتا ہے جو حالات کے مطابق خود کو ڈھال لیتا ہے۔ اور اپنا لائف اسٹائل حالات سے ہم آہنگ کرتا ہے۔
کروناوائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں ہیں جس سے تمام ریاستوں کے ٹیکس کولیکشن پہ منحصر بجٹ اہداف شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح روپے کی گردش رُکنے سے ہر شہری بھی شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوا ہے ۔شہریوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے اور ہر چیز پہنچ سے باہر ہو رہی ہے جس سے مہنگائی محسوس ہو رہی ہے جو عوام میں بے چینی ,افراتفری اور خوف پیدا کررہی ہے۔
اس کا آسان سا حل یہ ہے کہ خود پہ قابو رکھیں اور اللہ پہ یقین رکھیں۔مسئلہ مہنگائی نہیں بلکہ کرونا سے قبل آپ کا اپنایا ہوا طرز زندگی(لائف اسٹائل) ہے جو آپ نے ہی اپنی معاشی خوشحالی کے دنوں میں اپنایا تھا۔ جو اب عادت بن چکا ہے۔اب جبکہ آپ کے معاشی حالات بہتر نہیں لہذا اس طرزِ زندگی (لائف اسٹائل) /عادت کو تھوڑے عرصے کے لئے بدل لیں اور قناعت پسندی اختیار کرلیں۔طریقہ یہ ہے کہ اپنی نہایت بنیادی ضروریات پہ پیسے خرچ کریں مثلاً گندم ، آٹا ، چاول، گھی وغیرہ۔اس کے علاوہ باقی تمام اشیاء سہولت ہیں ضرورت نہیں۔سہولتوں پہ کم سے کم خرچیں۔ بازاری کھانے کی اشیاء مکمل بند کر دیں۔ گھر میں دو/تین وقت کے سادہ کھانے کے علاوہ غیر ضروری پکوان، ڈشزاور فرائی نا پکائیں۔ ۔ دو کی بجائے ایک روٹی کھا لیں۔قیمتی کپڑے اور جوتے پہننے کی بجائے کم قیمت پہن لیں۔ گھر پہ رہنے کیوجہ سے جوتے کپڑوں پہ زیادہ انویسٹ نا کریں۔انتہائی مجبوری کا سفر کریں ورنہ گھر پہ رہیں ۔جس استعمال کی چیز کی ریپئرنگ نکلتی ہے اسکا استعمال آدھا کر دیں۔ گھر میں فالتو لائٹ بالکل نا جلائیں اور لائٹس ، پنکھیں اور ٹی وی کوئی بھی بجلی کی اشیاء کو استعمال کے بعد مکمل بند کریں نا کہ سٹینڈ بائے موڈ پہ چھوڑیں۔

موبائل بیلنس کا استعمال ہاف کریں۔ اپنے پیسے کے استعمال میں محتاط رویہ اپنائیں اور ہر چیز کی خرید کے دوران اس سے بچت نکالیں ۔ تاکہ مشکل حالات میں آپ کو کسی کے آگے ہاتھ نا پھیلانےپڑیں۔ رمضان میں افطاری سادہ رکھیے گا۔ کرونا سے یہ حالات تین سے پانچ ماہ تک برقرار رہ سکتے ہیں۔قناعت کی عادت خود بھی اپنائیں اور بچوں کو بھی قناعت پسندی سیکھائیں۔خود بھی فضول خرچی سے بچیں اور گھر پہ رہنے کیوجہ سے بچوں کا جیب خرچ بند کر دیں۔ کرونا ہم سب کو بہت کچھ سیکھانے آیا ہے اگر ہم سمجھیں تو۔ خود کو بدلتے حالات کیساتھ بدلنا سیکھیں اور ہر وقت کیساتھ ہم آہنگ ہونا سیکھیں ورنہ پریشان رہیں گے اور دوسروں سے گلہ شکوہ شکایت والا مزاج پیدا ہو جائے گا ۔اللہ اس قوم کے حالات نہیں بدلتا جو اپنے حالات خود نہیں بدلتے ۔ کرونا وائرس کیوجہ سے خود کو تھوڑا لازمی بدلیں۔۔ اللہ ہم سب پہ رحم فرمائے۔
اگر رہا وہ وقت بھی نہیں تو رہنا اس نے بھی نہیں۔ سب کچھ ان شاءاللہ بہتر ہو جائے گا ۔

Thursday, April 16, 2020

ایک چینی لڑکی کا سوال کہ آخر دین اسلام ہی کیوں اپنایا جبکہ دنیا میں اور بھی تو الہامی مذاہب ہیں؟ تو جواب ہے کہ۔۔



دین اسلام ہی کیوں؟
(پروفیسر محمد عمران حفیظ)

اللہ تعالی سے بڑھ کر ارتقائی نظام کا بنانے والا، عمل کرنے اور سمجھانے والا کوئی نہیں ہے۔کائنات کو بنانے سے لیکر آج تک کی اس کی ساری اشکلال ارتقائی نظام سے گزر کر یہاں  ہم تک پہنچی ہیں۔ بہتر سے بہتر کام کرنا، اور بہتری کیطرف گامزن رہنا ارتقائی نظام کا اصول ہوتا ہے۔ ہر کام میں بہتری کی گنجائش ہوتی ہے اسی کو ارتقائی نظام اور اصول  ارتقاء کہتے ہیں۔ مسلسل تبدیلی جو کہ بہتری کے لئے ہو کسی نظام کا ارتقائی پراسیس کہلاتا ہے۔
اس کائنات کے بنانے والے(اللہ) نے اس کائنات کو اسکی  حتمی منزل/ انجام ( قیامت)کیطرف پہنچانے کے لیے اس کائنات کو ارتقائی عمل سے گزاراہے اور ارتقاء کائنات بجانب انجام رواں دواں ہے۔دیگر کچھ مذاہب  اور بے مذاہب کے نزدیک یہ بے انجام ہے جبکہ  دین اسلام کے ماننےوالوں کے نزدیک اس کا انجام قیامت ہے(القارعیہ ۔مالقاریہ۔۔۔۔اذا زلذلۃ الارض۔۔القرآن)
اللہ نے  انسان  کی تخلیق کے بعداسکو اپنی پہچان  کروانے اور خود کے وجود بارے بتانے کے لئے، اپنی بنائی ہوئی اس دنیا میں رہنے کے اصول (شریعت) بتانے کے لئے ہر دور میں موجود انسان کی سوچ کی وسعت/گنجائش/قابلیت/کیلیبر کے مطابق انہی میں سے معتبر انسان کو بطور ایک نبی مبعوث فرمایا جوکہ ان سے طرز زندگی کے لحاظ سے مطابقت رکھتا تھا تاکہ لوگ اس کی بات کو آسانی سمجھ سکیں۔اللہ تعالی نے اپنی پہچان اور نبوت عطا کرنے کے عمل میں بھی کائنات کا بنیادی اصول ارتقائی طریقہ (بہتر سے بہتر کرنا) لاگو کیا۔ ہر نبی/رسول اپنے دور اور قوم کی ذہنی قابلیت کے مطابق اللہ کا پیغام اور شریعت لایا۔ اس پیغام /شریعت کا ایک خاص عرصہ حیات ہوتا جو کہ نئی شریعت (پچھلے سے  بہترپیغام)   آنے پہ  ختم ہوجاتا اور نئی شریعت   انے پہ پرانی کو ترک کرنا اور نئی کا ماننا تمام انسانوں کی بقا ء کہا جاتا۔تورات، زبور، انجیل ، یہودیت اور عیسائیت اللہ کے پیغام تھے جو مختلف ادوار میں اس دور کی انسانی سوچ کے اور ضرورت کیمطابق اللہ نے انبیاء کے ذریعے نازل فرمائے۔
دین اسلام اسی اللہ کا دنیا کے انسانوں کے لئے جدید پیغام(
Latest version) ہے جو عرب جیسی قوم پہ 
۵۷۱ء میں نبی آخرالزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پہ نازل ہوا  یہ جدید ورژن تک تب عرب پہ انسٹال ہوا لیکن یہ اتنا جامع پلان/سافٹ تھا کہ آج تک اس کو مکمل
طور پہ کوئی عام انسان نہیں سمجھ  سکا لیکن سمجھنے کی کوشش میں ہے۔
Quran is the mother of all revelations and divine languages .
قرآن ہی تمام الہامی کتابوں اور زبانوں کی سردار الہامی تحریر ہے۔
لہذا موجودہ دور کے انسان کی یہ فطرت کہ وہ ہر چیز کانیا  ماڈل حاصل کرنا چاہتا ہے چاہیے وہ کمپیوٹر ہو اسکی ونڈوز ہو ، موبائل فونز ہو یا اسکا سافٹ وئیر ہو یا گاڑی جہاز کا ماڈل ہو۔ بہترسے بہتر چیز اور علم کو اپنانا ہی اصل میں سمجھ دار انسان کی نشانی ہے جوکہ موجودہ دور کی ضرورت کے ہم آہنگ ہو ۔ لہذا الہامی ادیان(یہودیت، عیسائیت )کا جدید ترین ماڈل /ورژن “اسلام “ ہے اور یہ ایک حتمی اور جامع دین بذریعہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  پہ نازل ہو چکا ہے ۔ جو مذاہب اس سے پہلے آئے ان میں تبدیلی کر کے بہتری لاکر، جدید دور کی ضروریات کے مطابق جدت لا کر اسکو نازل کر دیا گیا ہے لہذا تقابلی مطالعہ سے اس کی خوبی سمجھ کر اس کو اپنا لیں تاکہ آپ کو فخر ہو کہ آپ جدید دور کے مطابق Compatibleہیں۔ ادیان کے اس جدید ورژن (اسلام) کا انکار کر کے آپ خود کو نقصان میں ڈالیں گے کیونکہ آج کے دور کی تمام ضروریات والے سارے فنکشن صرف اسی کے اندر ہیں ۔ صرف سمجھانے کے لیے نا کہ موازنہ کے لئےمثال دے رہا ہوں کہ آج کے دور میں سوشل نیٹ ورکنگ کا تصور فیس بک ، واٹس ایپ ، ٹوئیٹر اور دیگر ایسے سافٹ وئیرزکے بغیر ممکن ہی نہیں اور یہ سافٹ وئیرز بنانے والے بھی ان کے روزانہ نئے اپ ڈیٹ ورژن بہتر اضافی خصوصیات کیساتھ یورزر کو آفر کرتے ہیں اور جو یوزر اپنے سافٹ وئیر کو اپ ڈیٹ نا کرے وہ اپنے سافٹ وئیر کے استعمال میں نئے فیچرز سے محروم رہ جاتا ہے اور دنیا بھر کے یوزر کے مطابق نقصان میں ہوتا ہے۔بلکہ کمیونیکیشن ہی نہیں کر پاتا۔
کائنات کے مالک نے بھی انسان کو اپنے ساتھ کمیونیکیٹ کروانے کے لئے الہامی مذاہب کا Latest versionاسلام کیصورت آفر کر دیا ہے۔اس کے بعد کوئی الہامی دین، کےاب اور رسول نہیں آئے گا لہذا خود کو اپ ڈیٹ کریں۔
یہ تحریر معقول صورت میں میرے ذاتی خیالات پہ مبنی ہے۔اختلاف رائے آپ کا حق ہے۔
شکریہ



















Reko Diq: پاکستان کاخزانہ

  پاکستان کا قرضہ ختم: (محمد عمران حفیظ) ریکوڈک، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی کاقصبہ ہے جس میں 13000 مربع کلومیٹرتک تقریباً 6 بلیئن...