Posts

Communication Gap

Image
 Communication Gap  کمیونیکشن گیپ: (Part-1) ایک گھر میں رہتے ہوئے آپس میں بات چیت کرنے کے باوجود خون کے رشتوں میں وہ انڈر اسٹینڈنگ ڈویلپ نہیں ہو پاتی جو ایک آئیڈیل خاندان کے لئے ضروری ہوتی ہے۔ آپ کی بات کو آپ کے قریبی رشتے ویسا نہیں سمجھتے جیسا آپ سمجھانا یا کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ بات کے سمجھنے کے اس فرق کوکمیونیکیشن گیپ کہتے ہیں۔ یہ کمیونیکشن گیپ آپ کے اور آپ کے والد کے درمیان ہو سکتا ہے اسی طرح یہ گیپ آپ کے اور آپکی والدہ ، آپ کے اور آپکے بھائی یا بہن (دیگر رشتے) بلکہ میاں بیوی کے درمیان بھی ہوسکتا ہے۔ اس کمیونیکشن گیپ کی وجہ کیا ہے؟ اور اس کو کیسے کم/ختم کیا جا سکتا ہے؟ ان دو بنیادی سوالات کا جواب جانناضروری ہے۔ پہلی وجہ ذیل میں دی گئی نسلوں کی سوچ میں فرق ہے ، جس کو کم کرنا بہت ضروری ہے: یہاں مختلف نسلوں کو آسان اور تفصیلی انداز میں بیان کیا گیا ہے: 1. The Lost Generation (1883-1900) یہ وہ لوگ تھے جو پہلی جنگِ عظیم کے دوران جوان ہوئے۔ یہ ایک مشکل دور تھا جس میں جنگ اور تباہی نے ان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ اس کے بعد “شاندار بیسویں دہائی” کا دور آیا، جہاں موسیقی، فیش...

Compatible not Educated Person:

Image
 Compatible not Educated Person:   آج کے جدید دور میں تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب صرف ڈگریاں حاصل کرنا نہیں بلکہ جدید علوم اور ٹیکنالوجی سے واقفیت اور اسے مؤثر طریقے سے استعمال کرنا ہے۔ آنے والے وقت میں "تعلیم یافتہ شخص" (Educated Person) کی جگہ "ہم آہنگ شخص" (Compatible Person) کا تصور لے لے گا۔ اگر آپ موجودہ دور کی جدید ٹیکنالوجی، جیسے مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے ناواقف ہیں، تو چاہے آپ کے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی ہو، آپ کو غیر تعلیم یافتہ سمجھا جا سکتا ہے۔موجودہ دور ہارڈ ورکنگ کا نہیں بلکہ سمارٹ ورکنگ کا ہے۔ مزید یہ کہ : 1. جدید مہارتوں کا حصول: آنے والے دنوں میں کامیابی کے لیے جدید مہارتوں کو اپنانا ضروری ہوگا، جیسے کوڈنگ، سافٹ ویئر کا استعمال، اور آن لائن وسائل سے استفادہ۔ 2. مسلسل سیکھنے کی عادت: ٹیکنالوجی مسلسل بدل رہی ہے، اس لیے سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوگا۔ 3. ڈیجیٹل لٹریسی کی اہمیت: کتابی علم کے ساتھ ساتھ، ڈیجیٹل دنیا میں کام کرنے کی اہلیت ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ 4. فکری لچک: جدید دور میں کامیاب ہونے کے لیے نئے ن...

Reko Diq: پاکستان کاخزانہ

Image
  پاکستان کا قرضہ ختم: (محمد عمران حفیظ) ریکوڈک، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی کاقصبہ ہے جس میں 13000 مربع کلومیٹرتک تقریباً 6 بلیئن ٹن کی قیمتی دھاتیں(سونا، چاندی، تانبا، پیتل وغیرہ) موجود ہیں۔جو کہ دنیا کا 5واں بڑا قیمتی دھاتوں کا ذخیرہ ہے۔ 1993ء میں وزیر اعلی بلوچستان نصیر مینگل اور آسٹریلیا کی کمپنی BHP Billitonکے درمیان ایک معاہدہ ہواجس کے مطابق یہ کپمنی ریکوڈک میں مائننگ کرے گی جن کے نتیجے میں یہاں کے دھاتوں کے ذخائز میں کمپنی کا حصہ 75فیصد ہوگا اور حکومت بلوچستان کا 25فیصد ہوگا اور 2 فیصد رائلٹی دینا طے پایا۔ جو کہ دنیا بھر میں رائج رائلٹی ریلٹ سے انتہائی کم ریٹ تھا۔ اس معاہدے کو ‘Chagai Hills Exploration Joint Venture Agreement’ (CHEJVA) کہتے ہیں۔ بعد اذاں اس کمپنی نے یہ پراجیکٹ ایک چھوٹی کمپنی مکرون کو دے دیا جو کہ کینیڈا۔اسرائیل کی کپمنی تھی۔ آنے والے سالوں میں اس کمپنی کو ٹیتھیان کاپر کپمنی نے خرید لیا۔ 2007ء میں ٹیتھیان کاپر کمپنی اور وفاقی حکومت پاکستان میں ان دھاتوں کو نکالنے کا معاہدہ ہوا۔ جس کے تحت اس کمپنی نے سروے کیا اور 2010ء میں ایک فیزبیلٹی رپورٹ پیش...

CASA-1000 (Game Changer)

Image
کاسا-۱۰۰۰: پاکستان کی نئی علاقائی اسٹریٹیجک پالیسی CASA-1000(Central Asia South Asia) (محمدعمران حفیظ) گیم چینجرکاسا-۱۰۰۰ وسطی ایشیاءاور جنوبی ایشاء کے کل چار ممالک کے درمیان پاور ٹرانسمیشن اینڈ ٹریڈ پراجیکٹ کا ایک منصوبہ ہے۔ حکومت پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے دو دن قبل ایک سیمنار”پاکستان فیوچر ڈائریکشن “ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے اس جغرافیائی محل وقوع کو جیوپولیٹیکل سے جیو اکنامک محل وقوع کے طور پر استعمال کر نے کی پالیسی پہ کام کر رہا ہے جس کے تین اہم ستون ہیں۔ پہلا ستون: کنیکٹیویٹی ہے، ہم جس جگہ بیٹھے ہیں وہاں سے ہم جنوب، شمال، مغربی دنیا اور مشرق سے خود کو مربوط رکھ سکتے ہیں اور پھر ہم اپنے اس محل وقوع کو استعمال کر سکتے ہیں۔ دوسرا ستو ن دنیا سے شراکت داریاں قائم کرناہے اور تیسرا سب سے اہم ستون اندرونی اور علاقائی امن و سلامتی قائم کرنا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے جس بات کو بیان کیا ہے یہی بات موجودہ دور میں یورپی کی ترقی ، امن و خوشحالی کی بنیاد ہے۔ ایک خطے کے ممالک کی آپس میں آسان اور سستے ترین رابطے ہونا ضروری ہیں جس کو ہم کنیکٹیوئٹی کہتے ہیں۔ دوسرا شر...

اسلام ہی کیوں؟

Image
  دین اسلام ہی کیوں؟ (پروفیسر محمد عمران حفیظ) اللہ تعالی سے بڑھ کر ارتقائی نظام کا بنانے والا، عمل کرنے اور سمجھانے والا کوئی نہیں ہے۔کائنات کو بنانے سے لیکر آج تک کی اس کی ساری اشکلال ارتقائی نظام سے گزر کر یہاں پہنچی ہیں۔ بہتر سے بہتر کام کرنا، اور بہتری کیطرف گامزن رہنا ارتقائی نظام کا اصول ہوتا ہے۔ ہر کام میں بہتری کی گنجائش ہوتی ہے اسی کو ارتقائی نظام اور اصول کہتے ہیں۔ مسلسل تبدیلی جو کہ بہتری کے لئے ہو کسی نظام کا ارتقائی پراسیس کہلاتا ہے۔  اس کائنات کے بنانے والے(اللہ) نے اس کائنات کو اسکی منزل/ انجام ( قیامت)کیطرف پہنچانے کے لیے اس کائنات کو ارتقائی عمل سے گزاراہے۔  اللہ نے اپنی پہچان اور خود کے وجود بارے بتانے کے لئے، اس دنیا میں رہنے کے اصول (شریعت) بتانے کے لئے ہر دور میں موجود انسان کی سوچ کی وسعت/گنجائش/قابلیت/کیلیبر کے مطابق انہی میں سے معتبر انسان کو بطور ایک نبی مبعوث  فرمایا تاکہ لوگ اس کی بات کو آسانی سمجھ سکیں(Compatibly)۔اللہ تعالی نے اپنی پہچان اور نبوت عطا کرنے کے عمل میں بھی کائنات کا بنیادی اصول ارتقائی طریقہ (بہتر سے بہتر کرنا) لاگو کیا۔ ہر...

Foreign Policy of Pakistan

Image
Foreign Policy of Pakistan (پاکستان کی خارجہ پالیسی)   What is Foreign Policy ? | Foreign of Pakistan | Phases of Foreign Policy of Pakistan 

Special Books To Read

Image
FOR BOOK-LOVERS   Click to read and download books for free: ٭ الرحیق المختوم 1: Homo Deus : A Brief History of Tomorrow (Yuval Noah Harari 2: Sapeins-A Brief History of Humankind (Yuval Noah Harari) 3: Yuval Noah Harari-21 Lessons for the 21st Century. |