Saturday, January 22, 2022

Reko Diq: پاکستان کاخزانہ

 پاکستان کا قرضہ ختم:

(محمد عمران حفیظ)
ریکوڈک، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی کاقصبہ ہے جس میں 13000 مربع کلومیٹرتک تقریباً 6 بلیئن ٹن کی قیمتی دھاتیں(سونا، چاندی، تانبا، پیتل وغیرہ) موجود ہیں۔جو کہ دنیا کا 5واں بڑا قیمتی دھاتوں کا ذخیرہ ہے۔


1993ء میں وزیر اعلی بلوچستان نصیر مینگل اور آسٹریلیا کی کمپنی BHP Billitonکے درمیان ایک معاہدہ ہواجس کے مطابق یہ کپمنی ریکوڈک میں مائننگ کرے گی جن کے نتیجے میں یہاں کے دھاتوں کے ذخائز میں کمپنی کا حصہ 75فیصد ہوگا اور حکومت بلوچستان کا 25فیصد ہوگا اور 2 فیصد رائلٹی دینا طے پایا۔ جو کہ دنیا بھر میں رائج رائلٹی ریلٹ سے انتہائی کم ریٹ تھا۔ اس معاہدے کو ‘Chagai Hills Exploration Joint Venture Agreement’ (CHEJVA) کہتے ہیں۔ بعد اذاں اس کمپنی نے یہ پراجیکٹ ایک چھوٹی کمپنی مکرون کو دے دیا جو کہ کینیڈا۔اسرائیل کی کپمنی تھی۔ آنے والے سالوں میں اس کمپنی کو ٹیتھیان کاپر کپمنی نے خرید لیا۔
2007ء میں ٹیتھیان کاپر کمپنی اور وفاقی حکومت پاکستان میں ان دھاتوں کو نکالنے کا معاہدہ ہوا۔ جس کے تحت اس کمپنی نے سروے کیا اور 2010ء میں ایک فیزبیلٹی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ ریکوڈک میں 21لاکھ ٹن خاؒلص کاپر اور 7962کلو گرام خالص سونا موجود ہے جس کو نکالنے کے لئے 56سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ لیکن اس سے قبل 2008ء میں سوسائتی آف جیولوجسٹ کی ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں دیکوڈک میں موجود قیمتی دھاتوں کا جو تخمینہ لگایا گیا تھا اس کے مطابق 2010 میں ٹیتھیان کاپر کپمنی نے 35فیصد کاپر اور 25فیصد سونا کی مقدارکم بتائی تھی۔مزید یہ کمپنی ان ذخائرکے راء میٹریل کو سمیلٹلز اور ریفائنز(دھات کو خالص حالت میں حاصل کرنے کا عمل) پاکستان کے علاوہ کسی اور دوسرے ملک کرنا چاہتی تھی ۔جو کہ گوادر سے پائپ لائن کے ذریعہ ان راء دھاتوں کو منتقل کرنا تھا۔ فروری 2011 میں جن اس کپمنی نے حکومت پاکستان اور بلوچستان کو مائنگ لیزنگ کا عمل شروع کرنے کے لئے درخواست دی تو متعلقہ حکومتوں نے نومبر 2011ء میں اس درخواست کو مسترد کر دیا۔ اور اعتراض یہ لگایا گیا کہ کپمنی مائننگ پراسیس کا سارا عمل پاکستان کے اندر کرے ، لوکل رائلٹی اور حکومت پاکستان کا حصہ زیادہ کیا جائے( جو کہ معاہدہ کے مطابق اس وقت کل ذخائز کا صرف 25فیصد پاکستان (وفاق اور بلوچستان ) اور 75فیصد کپمنی کو ملنا طے پایا گیا تھا۔) کپمنی نے معاہدہ سے ہٹ کر حکومت پاکستان اور بلوچستان حکومت کے اعتراض کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور بتایا کہ کمپنی نے سروے پہ 220ملین ڈالر(35ارب ڈالر) خرچ کر چکی ہے لہذا اب مرکزی و صوبائی حکومت اس سے انکار نہیں کر سکتی۔ 2012ء اس کپمنی نے حکومت پاکستان کے خلاف ورلڈ بینک کے ایک ثالثی ٹربیونل میں 43۔11بلین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ International Centre for Settlement of Investment Disputes میں دائر کر دیا۔
12 جولائی 2012کو اس ٹربیونل نے حکومت پاکستان پہ 950ارب روہے کا ہرجانہ عائد کر دیا۔ جب یہ کیس ابھی عالمی ٹربیونل میں تھا تو جنوری 2013ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریکوڈک کے معاہدہ کو یہ کہہ کر کینسل کر دیا کہ CHEJVAمعاہدہ کے تحت ٹیتھیان کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ ریکوڈک مین مائنگ شروع کرے۔ جولائی 2017ء میں عالمی ثالٹی تربیونل نے حکومت پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا اور تقریباً 10 ارب ڈالر کا ہرجانہ عائد کیا۔ 2013ء سے لیکر 2018 تک حکومت پاکستان نے اس کیس پہ تقریباً ساڑھے پانچ ارب روپے کا خرچہ کیا اور حاصل کچھ نا ہوا بلکہ اس کمپنی نے ہرجانہ ادا نا کرنے کی صورت مین حکومت پاکستان کے بیرون ملک اثاثے منجمند کرنے کی درخواست دی جو کہ منظور ہو گئی اور پی آئی اے کا ہوٹل اور فرانس میں ایک پاکستانی ہوٹل سمیت دنیا بھر میں حکومت پاکستان کے اثاثے حاصل کرنے کی قانونی کاروائی کی اور حاصل کر کرلئے ۔یہ تھی ریکوڈک کی کہانی کا پہلا فیز ۔
دوسرا فیز پی تی آئی کی حکومت آنے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ خبر یہ ہے کہ آئندہ ماہ فروری مین اس سلسلے میں ایک بڑا قومی بریک تھرو ہونے والا ہے۔ موجودہ حکومت نے قانونی چارہ جوئی مین ضائع ہوئے قومی خزانے کے اربوں روپے کو روکنے ، ہرجانہ کی رقم کو معاف کروانے، ضبط شدہ حکومت پاکستان کے اثاثے واپس لینے کے لئے اس کمپنی ٹیتھیان سے ایک قومی مفاد پر مبنی نیا معاہدہ کرنے کے لئے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کر لی ہے۔جو ان شا ءاللہ آئندہ ماہ منظر عام پہ آ جائے گا۔رپورٹ کے مطابق اس معاہدہ میں حکومت پاکستان پہ عائد ہرجانہ ختم ، ضبط شدہ قومی اثاثے واپس اور مائننگ کی صورت میں قیمتی دھاتوں میں حصہ 50/50فیصد طے ہوا ہے جو کہ اس سے قبل 25/75فیصد تھا۔اس طرح پاکستان صرف ریکوڈک میں سے ملنے والے خزانے کا 50فیصد کا مالک ہوجائے گا۔ اور حکومت پاکستان کی انویستمنٹ اور خرچہ اس مائننگ میں زیرو ہوگا۔ اس کے بعد سینڈک کی باری آئے گی۔ اس معاہدے کو کروانے میں پاکستان کی سول و ملٹری قیادت نے انتہائی بھرپور پیشہ وارانہ مخلصانہ کوشش کی ہے اور پاکستان کے مفاد کو اولین رکھا ہے۔
آنے والا وقت ان شاء اللہ پاکستان کا ہوگا۔ اس خزانے سے حاصل شدہ قیمتی دھاتوں سے پاکستان کا نا صرف قرضہ اترے گا بلکہ پاکستان کی قسمت بدل جائے گی اور ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔ دعا ہے کہ جس جس نے اس ارض پاک کو ذاتی مفاد کے لئے معاہدے کر کے نقصان پہنچایا ہے اللہ تعالی ان سب سے حساب لے اور جنہوں نے مخلص ہوکر اس ارض پاک کی خدمت کی ہے ان کی دنیا و آخرت روشن کر دے۔

No comments:

Post a Comment

Reko Diq: پاکستان کاخزانہ

  پاکستان کا قرضہ ختم: (محمد عمران حفیظ) ریکوڈک، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی کاقصبہ ہے جس میں 13000 مربع کلومیٹرتک تقریباً 6 بلیئن...