Friday, January 10, 2020

Great Game:


گریٹ گیم :
( لیکچرار محمد عمران حفیظ شعبہ سیاسیات)


عراق میں کئے گئے اب تک امریکی ملٹری آپریشنز میں سے سب سے خطرناک امریکی اپریشن گذشتہ دنوں کیا گیا بغداد ائیر پورٹ پہ فضائی ملٹری اپریشن تھا جس میں ایران انقلابی گارڈز کے القدوس یونٹ کے سربراہ میجر جنرل قاسیم سلیمانی کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل کئے گئے اہم امریکی ملٹری آپریشن جس میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن اور ابوبکر البغدادی مارے جا چکے ہیں وہ بھی بہت اہمیت کے حامل تھے لیکن میجر جنرل قاسیم سلیمانی کی ہلاکت سے خطے کی جغرافیائی سیاسی صورتحال پہ بہت گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ قاسیم سلیمانی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایران نے خطے مین امریکہ اور اسکے اتحادی اسرائیل کے خلاف جو پر تشدد مہم شروع کی ہوئی تھی اسکا سربراہ یہی سلیمانی تھا۔ عرب خطے کی جیو پولیٹیکل گیم میں سب سے اہم کھلاڑی کے طور پہ جنرل سلیمانی نے کردار ادا کئے رکھا اور ایرانی مفادات کا تحفظ قائم رکھا ہوا تھا ۔ جنرل سلیمانی نے ایک مضبوط ریاست لبنان کے اندر حزب اللہ نام سے ایک ملیشیا قائم کی جو کہ ریاست کے اندر ریاست کا تاثر قائم کرچکی ہے اور اس کے پاس خطے کے ممالک میں سے سب سے زیادہ میزائل موجود ہیں اور اس تنطیم کو فنڈز، اسلحہ ، میزائل اور حملہ کے تمام احکامات تہران سے ملتے ہیں ، یہی حزب اللہ جس کو جنرل سلیمانی نے قائم کیا وہ اس خطے میں ایران کے مفادات کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔حزب اللہ لبنان کے کامیاب تجربے کے بعد اسی ماڈل پہ جنرل سلیمانی حزب اللہ عراق، شام اور یمن میں قائم کر رہے تھے تاکہ ایران کی عرب خطے میں بالادستی کا تحفظ ہو سکے۔ عراق میں جنرل سلیمانی کی ملیشیاء نے امریکی اور اتحادیوں کو نتھ ڈالی ہوئی تھی۔ امریکہ اور اسکے اتحادی واقعتاً پریشان تھے جنگ کے ہارنے کا خطرہ ٹرمپ کو محسوس ہو رہا تھا کیونکہ گذشتہ کئی دونوں سے جنرل سلیمانی نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں کیخلاف عراق میں ایک باقاعدہ شورش اور بغاوت بھرپا کی ہوئی تھی اور خود اس کو لیڈ کرنے اور راہنمائ کے لئے عراق مین موجود تھے اور باقاعدہ حصہ لے رہے تھے ۔جنرل سلیمانی کی القدوس نے اپنے عراقی ملیشیا حزب اللہ کو اسلحہ فراہم کیا تاکہ وہ امریکی و اتحادیون کو نشانہ بنا سکیں ۔ ٹرمپ کی پالیسی ٗ زیادہ سے زیادہ دباوٗ کے تناظر میں اس نے ایران پہ معاشی پابندیاں بھی لگائیں اور ایران ، عراق اور لبنان میں ایران حکومت مخالف ہڑتالیں بھی سپورٹ کیں لیکن جنرل سلیمانی کا خیال تھا کہ جس کے ساتھ مقامی ملیشیاء ہو آخر کار جیت اسی کی ہوتی ہے اور واقعتاً گیم امریکہ کے ہاتھ سے نکل چکی تھی لہذا امریکہ نے یہ حملہ آخری چوائس کے طور پہ کیا کیونکہ اس کے پاس کوئی اور آپشن نہیں بچتا تھا۔ ایران جنرل سلیمانی کے ذریعے عراق میں امریکہ کے خلاف پراکسی وار کو سپورٹ کر رہا تھا۔لیکن اس کو پراکسی وار کھیلنا نہیں ائی اسی لئے امریکی صدر نے ٹوئٹ مین کہا تھا کہ ایران جنگ میں کبھی نہیں جیتا لیلکن مذاکرات پہ کبھی نہیں ہارا۔ دوسرا ایران کو اس خطے میں پراکسی وار اور گوریلا وار کے ماسٹر مائنڈ پاکستان آرمی سے کچھ سیکھنا چاہیے تھا جبکہ مخالف قوت سپر پاور بھی ہو تو۔پاکستان افغانستان کے معاملے میں ایک وسیع تجربہ رکھتا ہے اور پاکستان نے دو سپر پاورز روس اور امریکہ کے خلاف کامیاب پراکسی وارز اور گوریلا وارز کھیلی ہیں۔
مزید یہ سال امریکہ میں انتخابی سال ہے لہذا کوئی غیر معمولی کارنامہ ہی ٹرمپ کو انتخابی مہم میں فائدہ دے سکتا ہے جس سے یہ تاثر امریکی عوام کو جائے کہ امریکی عوام کے تحفظ کے لئے ٹرمپ اخری حد تک جائے گا۔
ذاتی تحریر کیساتھ نیویارک ٹائمزکے آرٹیکل کا حوالہ بھی شامل ہے۔

No comments:

Post a Comment

Reko Diq: پاکستان کاخزانہ

  پاکستان کا قرضہ ختم: (محمد عمران حفیظ) ریکوڈک، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی کاقصبہ ہے جس میں 13000 مربع کلومیٹرتک تقریباً 6 بلیئن...