Friday, March 20, 2020

What is NOVEL CORONA VIRUS-2019(2019-nCoV) and (COVID-19)


پروفیسر محمد عمران حفیظ-  تحریر:
چائنیز سنٹر برائے تحفظ و روک تھام بیماری کی ۱۱ فروری کی رپورٹ کے مطابق ایک نیا کروناوائرس سامنے آیا جس کا  نام نووول کروناوائرس ۲۰۱۹ رکھا گیا اور جس کا  بائیولوجیکل نام 
رکھا گیا ہے۔  -nCoV-2019
کہلاتی ہےCOVID-19نوول کروناوائرس کی بیماری
     اس وائرس نےدسمبر کے مہینے میں چین میں تقریباً بیالیس ہزار افراد کو متاثر کیا جس میں سے ایک ہزار سولہ افراد نے جان کی بازی ہاری اور باقی سارے افراد مکمل صحت من ہوگئے ہیں۔ 
   ایک بیماری ہے جو درج بالا کروناوائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ COVID-19 
یہ بیماری کرونا وائرس کیوجہ سے دنیا بھرمیں پھیل ر ہی ہے جو دسمبر2019میں چائنہ میں ظاہر ہوئی۔کرونا کی اس بیماری کا وائرس بہت تیزی سے جلد پھیلتا ہے لیکن یہ اپنے دیگر کرونا فیملی وائرس کی نسبت کم مہلک ہے جس میں سارس اور مرس کرونا وائرسز شامل ہیں۔  
کی علامات:  کھانسی ،بخار اور سانس کا پھولنااور چھوٹا ہونا ہے۔COVID-19 
کووڈ19شدت کی صورت میں چودہ دن بعد ظاہر ہونے کی صورت میں موت کا باعث بن سکتی ہے۔
آخری پیرا گراف لازمی پڑھیں۔
_______________________________________
کروناوائرس کی یہ نئی قسم ایک انسان سے دوسرے انسان میں بہت جلدی پھیلتی ہے۔اس کی تشخیص صرف لیبارٹری میں ہی کی جا سکتی ہے۔ابھی تک اس کی کوئی ویکینیشن نہیں بنائی جا سکی لیکن بہت سی احتیاطی تدابیر سے اس وائرس کے پھیلاؤ سے بچا جا سکتا ہے جس میں ہاتھ دھونا،کھانستے وقت منہ کو ڈھانپنا۔پورے بازو سے،رومال ٹشو سےاور باہر گھومنے پھرنے کی بجائے گھر پہ محدود ہو کر رہنا شامل ہے۔
کروناوائرس کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں
SARS(Severe Acute Respiratory Syndrome), 
MERS۔(Middle East Respiratory Syndrome)
۔

 جبکہ آج کل جو سب سے مشہور لفظ ہےکووڈ19 اس سے مراد کروناوئرس کی بیماری ہے۔
COVID-19(2019n-CoV)
اس بیماری کا باعث بننے والا کرونا وائرس درج بالا سارس اور مرس وائرس سے مختلف نہیں بلکہ سارس وائرس جو کہ ۲۰۰۳میں چائنہ میں ہی پھوٹا تھا اور ۲۰۰۴تک دنیا کے متعدد ممالک مین پھیلا گیا تھا اس سے زیادہ خطرناک تھا ۔ دونوں وائرس ہی کررونا ہی کی اقسام ہیں اور ابھی بہت سے وائرس موجود ہیں جنکی پہچان ابھی انسان کو نہین ہو سکی۔ لیکن یہ کووڈّ۱۹کی بیماری بننے والا کرونا وائرس کی اہم خصوصیات صرف اس کا بہت جلد پھیلنا ہے۔یہ کم وقت میں بہت جلد سے پھیل جاتا ہے لیکن یہ سارس سے کم مہلک ہے۔
:SUPER SPREADING & Longevity
امریکہ کے نیشنل انسٹیتیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کی رپورٹ کے مطابق نوول کرونا وائرس۲۰۱۹دیگر کرونا وائرسز جیسے مارس اور سارس کی نسبت بہت جلد پھیلتا ہے اور یہ کسی چیز پہ بہت زیادہ وقت تک زندہ بھی رہتا ہے جیسا کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تجرنے کے بعد دیکھا گیاہے کہ یہ وائرس کارڈبورڈ مطلب گتے پہ ایک دن تک زندہ رہتا ہے جبکہ پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹیل پہ دو سے تین دن تک زندہ رہتا ہے۔ بلاشبہ یہ سارس اور مرس کی نسبت کم مہلک ہے لیکن اسکے جلد پھیلنے اور زیادہ دیر تک زندہ رہنے کی خصوصیت نے اس کو عالمی وباء کا ذریعہ بنا دیا ہے۔لہذا احتیاط ہی اسکا علاج ہے۔ 
  کی بیماری موت کا باعث بن سکتی ہے:  COVID-19
موجودہ کرونا وائرس کی بیماری سے ۱۹مارچ ۲۰۲۰تک صرف۹۱۱۵افراد ہلاک ہوئے ہین جبکہ صحت یاب ہونے والوںکی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ ۸۵۰۰۰تک ہے۔لہذا اس وائرس کی صورت میں صحت مند ہونے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں۔بلکہ ۹۷فیصد لوگ صحت مند ہو جاتے ہیں۔
کرونا کی تشخیص: جس فرد کو نزلہ زکام اور بخار ہو اس میں صرف جسمانی معائنہ سے کرونا وائرس کی موجودگی کی تشخیص کسی انسانی جسم میں کرنا مشکل ہے جو کہ کووڈّ۱۹بیماری کا باعث بن رہا ہے۔صرف لیبارٹری ٹیسٹ ہی اسکی موجودگی کی تشخیص کر سکتا ہے۔کیا آپ کو کرونا کی وجہ سے سانس کا مسئلہ تو درپیش نہیں اس کے لئے ایک آسان سا ٹیسٹ یہ ہےکہ آپ اپنا سانس ۱۰سے ۱۵سیکنڈ بند رکھیں اگر سانس بند رکھنے کے دوران آپ کو کھانسی نہیں آتی، سانس اکھڑتا نہیں اور سانس روکنے میں کوئی دشواری نہیں یا آنکھوں سے پانی نہیں آتا تو مطئمن رہیں۔
اس کی علامات میں کھانسی، بخار اور سانس کا دورانیہ کم ہونا شامل ہیں۔      کی علامات: COVID-19
کووڈّ۱۹بیماری ظاہر ہونے کا عرصہ چودہ دن ہین ۔ لہذا اس سے پہلے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہین۔ بہت کم کیسز میں جب کہ سانس کا مسئلہ شدت اختیار کر جائے تو گردے فیل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ صرف شدید نوعیت کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کرین جب کہ آپ کو سانس لینے میں دشواری، کھانسی کا بار بار ہونا کے ساتھ آپ کو بخار بھی ہو۔بصورت دیگر گھر پہ الگ کمرے میں آرام کریں۔ کیونکہ بخار، شدید کھانسی کیساتھ سانس کا مسئلہ ہو جانا محض کرونا کووڈّ۱۹بیماری کی علامت نہین، کیونکہ یہ کرونا وائرس چودہ دن کے بعد ظاہر ہوتا ہے اگر ہو بھی تو۔
۔ کچھ کروناوائرس  تو انسانی جسم میں سردی لگنے کا باعث بنتے ہیں جس سے ناک، گلہ اور پھیپھڑوں کی سانس کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔اور دوسرے کروناوائرس شدید نوعیت کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں جس میں شدید سانس کا مسئلہ شامل ہے۔کووڈ ۱۹تو شدید نوعیت کی بیماری ہے جو کہ سانس کو مختصر کر دیتی ہے اور انسان بے احتیاطی سے ناقابل تلافی نقصان اٹھا سکتا ہے۔
کرونا وائرس کا یہ نام کرونا کیوں رکھا گیا ہے؟ کیونکہ مائیکروسکوپ کے نیچے اس وائرس کی شکل  ایک حاشیہ نما تاج کی سی نظر آتی ہے۔یہ وائرس بہت سے تاج نما حاشیوں سے ڈھانپا نظرآتا ہے۔(بالا تصویر کیصورت)۔ 
کرونا وائرس بہت سے جانوروں میں عام پایا جاتا ہے لیکن بہت کم ہوتا ہے کہ کوئی جانوروں مین پایا جانے والا کرونا وائرس انسانوں کو متاثر کر سے۔
کرونا وائرس کی احتیاطیں کیا ہیں اور ہم خود کو کیسے اس سے محفوظ رکھ سکتے ہین:
بہت سے عالمی صحت کے ادارے اس وائرس اور اس سے ہونی والی بیماری کی وجوہات، اور اس کے پھیلنے کوروکنے کے طریقہ کار پہ کام کر رہے ہیں جن میں امریکہ کا سنٹرز فار ڈائزیزکنٹرول کا ادارہ سی ٹی سی اور عالمی ادارہ صحت ڈبیلو ایچ  اور چائنہ شامل ہے۔
نوول کرونا وائرس  سے بچاو۔محفوظ رہنے کا طریقہ:
CDC(Centers for Disease Control and Prevention) Suggesiotns:
سی ڈی سی نے ذیل اہم ہدایات جاری کی ہیں جس سے ہم اس مہلک وائرس اس اس کی پیماری سے بچ سکتے ہیں:
۱:خاص وقفے کے بعد اور کوئی کام کرنے کے بعد اپنے ہاتھ کم از کم ۲۰سیکنڈ تک دھوئیں ۔اگر صابن موجود نہیں تو الکوحل شامل سینیٹائزر بھی استمال کر سکتے ہیں۔جو کہ جراثیم کش ہے۔
۲:کھانسی اور چھنیک آنے کی صورت میں منہ ناک کو ٹشو سے فوراً ڈھانپیں اور اس ٹشو کو ضائع کر دیں ۔
۳:اپنے منہ، آنکھوں،ناک اور چہرے کو اپنے بغیر دھلے ہاتھوں سے مت چھویئں۔
۴:جب آپ کو کھانسی ، نزلہ، زکام ،بخار کا مسئلہ ہو تو گھر سے باہر مت نکلیں۔
۵:جس جگہ اور چیز کو بہت سے لوگ ہاتھ لگاتے ہیں ٹچ کر تے ہیں اس جگہ اور اس چیز کی بار بار صفائی کریں اور کوئی جراثیم کش سپرے استمال کر کے اس جگہ ،چیز کو صاف کریں۔
کرونا کا علاج:  ابھی تک کروناوائس سے ہونے والی بیماری کووڈّ۱۹کا کوئی علاج دریافت نہین ہو سکا لہذا اس کا علاج صرف احتیاطی تدابیر ہیں۔ کچھ معالج ڈرگ کی ہلکی سئ مقدار سے اس سے ریلیف حاصل کرنے کا مشورہ دتے ہین۔
بچوں کو محفوظ بنائیں: 
بچوں کو اس وائرس سے محفوظ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ بچوں کی قوت مدافعت بڑھائیں جس کے لئے چند اہم تدابیر اختیار کریں۱:بچے زیادہ سے زیادہ نیند لیں۔۔کم از کم۱۰۔۸ گھنٹے روزانہ۔۲:ہر ایک گھنٹے بعد پانی پلائیں۔۳:وٹامن سی والی خوراک بڑھا دیں۔۴:دودھ اور انڈہ روزانہ کھلائیں۔۵پھلوں میں کیلا قوت مدافعت کا ہم ترین ذریعہ ہے۔ کم از کم ایک کیلا روزانہ بچے میں قوت مدافعت پیدا کرے گا۔
یہ وائرس ہاتھ سے منہ میں جاتا ہے۔اورانسانی جسم میں اس کا بہترین مسکن گلا ہے جہاں یہ پانچ سے سات گھنٹے تک رہتا ہے۔ جہاں سے وہ پھیپھڑے میں جا کر سانس میں دشواری کا سبب بنتا ہے۔اس کا بہترین حل ہر ایک گھنٹے بعد تھوڑاپانی پی لینا ہے جس سے یہ وائرس اگر ہے تو پانی پینے سے یہ گلے سے معدے میں چلا جائے گا ناکہ پھیپھڑوں میں۔ جب یہ معدے میں جائے کا تو اس کے یورین ساتھ  خارج ہونے کے چانس زیادہ ہو جاتے ہین۔لہذا پانچ وقت کا وضو نعمت ہے اس دوران تھوڑا پانی پی لیں۔مزید صبح شام چار چار مرتبہ ذیل دعاپڑھیں ۔خود پہ بھی پھونک لین اور اپنے گھر کے تمام افراد پہ بھی۔ بچوں کو یاد کروا دیں۔
"بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيْمُ"
دعا گو: پروفیسر محمد عمران حفیظ
گھبرانا نہیں ۔۔۔۔احیتاط کرنی ہے۔شکریہ۔    

3 comments:

Reko Diq: پاکستان کاخزانہ

  پاکستان کا قرضہ ختم: (محمد عمران حفیظ) ریکوڈک، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی کاقصبہ ہے جس میں 13000 مربع کلومیٹرتک تقریباً 6 بلیئن...