National To Internationalism
قومی ریاست سے انٹرنیشنل ازم کی طرف
National To Internationalism
( موجودہ عالمی حالات اور پاکستان کے تناظر میں تحقیقی جائزہ)
(پروفیسر محمد عمران حفیظ)
گزشتہ چند دہائیوں میں دنیا میں عالمگیریت,ڈیجیٹل روابط، معاشی باہمی انحصار اور بین الاقوامی اداروں کے بڑھتے ہوئے اثرات نے عالمی سیاست، معیشت
اور ثقافت کو گہرے انداز میں متاثر کیا ہے۔
قومی ریاست کا تاریخی تصور:
عالمگیریت اور بین الاقوامیت کا ابھار
عالمگیریت نے جغرافیائی سرحدوں کی اہمیت کم کر دی ہے۔ انٹرنیٹ، ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری نے دنیا کو ایک معاشی اور سماجی ربط میں جوڑ دیا ہے۔بین الاقوامیت کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ عالمی امن، ترقی، انسانی حقوق اور ماحولیات کا تحفظ قومی مفادات سے زیادہ اہم ہے۔
اس نظریے کے تحت انسان کو کسی ایک قوم کا فرد نہیں بلکہ ایک عالمی برادری کا رکن سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان کے حالات اور نئی نسل کی بیرونِ ملک ہجرت
پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد تعلیم یا روزگار کے لیے بیرونِ ملک جا رہی ہے۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ، کے مطابق صرف 2023ء میں آٹھ لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں نے ملک چھوڑا۔ اس کی بنیادی وجوہات معاشی غیر یقینی، سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور روزگار کے محدود مواقع ہیں۔ یہ رجحان اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ نئی نسل اپنی شناخت کو کسی ایک ریاستی دائرے میں محدود نہیں دیکھتی بلکہ خود کو ایک عالمی شہری تصور کرنے لگی ہے۔ یوں انفرادی سطح پر بھی بین الاقوامیت کے نظریے کو فروغ مل رہا ہے۔
ین الاقوامیت کے اثرات
-
سیاسی اثرات:
اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، اور عالمی عدالت انصاف جیسے ادارے اب قومی پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس سے ریاستی خودمختاری کا دائرہ محدود ہوتا جا رہا ہے۔ -
معاشی اثرات:
عالمی منڈی میں سرمایہ اور مزدوری کی آزادانہ نقل و حرکت نے قومی معیشتوں کو ایک دوسرے پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈاور عالمی بینک جیسے ادارے ترقی پذیر ممالک کی پالیسیوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ -
سماجی و ثقافتی اثرات:
سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل ذرائع نے ایک عالمی ثقافت پیدا کر دی ہے، جس میں مقامی شناختیں مدھم ہوتی جا رہی ہیں اور دنیا ایک مشترکہ ثقافتی دھارے میں داخل ہو رہی ہے۔ قومی ریاست کا مستقبل
اگرچہ قومی ریاست کا تصور مکمل طور پر ختم نہیں ہو رہا، لیکن اس کی نوعیت ضرور تبدیل ہو رہی ہے۔ اب ریاستیں اپنی خودمختاری کے ساتھ ساتھ عالمی تعاون، مشترکہ مفادات اور بین الاقوامی شراکت داری کو اپنانے پر مجبور ہیں۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی قومی پالیسیوں کو عالمی رجحانات سے ہم آہنگ کرے، مثلاً: تعلیمی نظام کو بین الاقوامی معیار سے مطابقت دینا
تعلیمی نظام کو بین الاقوامی معیار سے مطابقت دینا
-
ڈیجیٹل معیشت میں فعال شمولیت
-
انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری
-
نتیجہ
دنیا واقعی قومی ریاست سے بین الاقوامیت کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں سرحدیں نرم، تعلقات باہمی اور شناختیں مشترک ہو رہی ہیں۔
پاکستان کے نوجوانوں کی بیرونِ ملک ہجرت اسی عالمی تبدیلی کی عکاس ہے۔
آنے والے برسوں میں وہی ریاستیں کامیاب ہوں گی جو اپنے قومی مفاد اور عالمی تعاون کے درمیان توازن پیدا کر سکیں گی۔

Comments
Post a Comment